کوئی سر اٹھا کے نہ چلے۔ فیص

 نثار میں تیری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں <.".>
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے <.".> جو کوئی چاہنے والا طواف کو
نکلے <.".> نظر چرا کے چلے جسم وجاں بچا کے چلے <.".> ہے اہل دل کے
لیے اب یہ نظم بست و کشاد <.".> کہ سنگ وحشت مقید ہیں اور سگ آزاد <.".>
بہت ہے ظلم کے دست بہانہ جوکے لیے ۔۔۔۔۔۔۔۔ جو چند اہل حنوں تیرے نام لیوا ہیں <.".>
بنے ہیں اہل ہوس مدعی بھی ، منصف بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔ کس کو وکیل کریں، کس سے منصفی چاہیں
<.".> مگر گزارنے والوںکے دن گزرتے ہیں <.".> تیرے فراق میں یوں صبح
شام کرتے ہیں<.".> بجھا جو ورزن زنداں تو دل یہ سمجھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ تیری
مانگ ستاروں سے بھرگئی ہوگی <.".> چمک اٹھے ہیں سلاسل تو ہم نے جانا ہے <.".>
کہ اب سحر تیرے رخ پر بکھرگئی ہوگئی <.".> غرض تصور شام و سحر میں جیتے ہیں <.".>
گرفت سایہ دیوار ودر میں جیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ یونہی ہمیشہ الجھی رہی ہے ظلم سے خلق <.".>
نہ ان کی رسم نئی ہے نہ اپنی ریت نئی <.".> یونہی ہمیشہ کھلاے ہیں ہم نے آگ
میں پھول <.".> اسی سبب سے فلک کا گلہ نہیںکرتے ۔۔۔۔۔۔۔۔ تیرے فراق میں ہم
دل برا نہیں کرتے <.".> گرآج تجھ سے جدا ہیں تو کل بہم ہوں گئے <.".>
یہ رات بھر کی جدائی تو کوئی بات نہیں <.".> گر آج اوج پہ ہے طائع رقیب تو
کیا <.".> یہ چار دن کی خدا ئی تو کوئی بات نہیں <.".> جو تجھ سے عہد
وفا استوار رکھتے ہیں <.".> علاج گردش لیل ونہار رکھتے ہیں <.".> نثار
میں تیری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں <.".> چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے
چلے <.".> جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے <.".> نظر چرا کے چلے جسم
وجاں بچا کے چلے

This entry was posted in

Leave a Reply

    Category

    • (11)
    • (2)
    • (8)
    • (3)
    • (3)
    • (1)
    • (33)
    • (2)
    • (1)
    • (13)
    • (8)
    • (1)
    • (8)
    • (7)
    • (3)
    • (1)
    • (4)
    • (2)
    • (1)
    • (1)
    • (13)
    • (2)
    • (4)
    • (1)
    • (1)
    • (6)

    Category

    • (11)
    • (2)
    • (8)
    • (3)
    • (3)
    • (1)
    • (33)
    • (2)
    • (1)
    • (13)
    • (8)
    • (1)
    • (8)
    • (7)
    • (3)
    • (1)
    • (4)
    • (2)
    • (1)
    • (1)
    • (13)
    • (2)
    • (4)
    • (1)
    • (1)
    • (6)

    Category

    • (11)
    • (2)
    • (8)
    • (3)
    • (3)
    • (1)
    • (33)
    • (2)
    • (1)
    • (13)
    • (8)
    • (1)
    • (8)
    • (7)
    • (3)
    • (1)
    • (4)
    • (2)
    • (1)
    • (1)
    • (13)
    • (2)
    • (4)
    • (1)
    • (1)
    • (6)